ایک بات اپنے چہرے پر کبھی ظاہر مت ہونے دینا؟

چہرے

جس طرح درخت کی قیمت اس کے پھل کے حساب سے ہوتی ہے ، اس طرح انسان کی قیمت اس کے اخلاق کے حساب سے ہوتی ہے۔ جب کسی کی کوئی بات کڑوی لگے تو سمجھو سچ بولا جارہا ہے ، اور اگر کسی کا لہجہ کڑوا لگے تو سمجھ جاؤ اللہ حافظ کہہ رہا ہے۔ دوست بنانے سے پہلے کبھی کسی کے چہرے کومت دیکھو، بلکہ اس کے اخلاق اور چاہت کو دیکھو کیونکہ اگر سفید رنگ میں وفا ہوتی تونمک کی دوا ہوتی۔ اپنے چہرے پرکوئی درد نہ تحریر کرووقت کے پاس نہ آنکھیں ہیںنہ احساس ، نہ دل۔

کسی انسان کی نرمی اس کی کمزوری کو ظاہر نہیں کرتی کیونکہ پانی سے نرم کوئی چیز نہیں لیکن پانی کی طاقت چٹانوں کوریزہ ریزہ کردیتی ہے۔ درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے ، دریا اپنا پانی خودنہیں پیتے، پتہ ہے کیوں؟ کیونکہ دوسروں کے لیے جینا ہی اصل زندگی ہے۔ محبت کا دروازہ صرف ان پر کھلتا ہے جو اپنی انا اپنی زندگی اور اپنے نفس سے جان چھڑا لیتے ہیں۔ اچھی بات تو سب کو اچھی لگتی ہے لیکن جب تمہیں کسی کی بری بات بھی بری نہ لگے تو سمجھ لینا کہ تمہیں اس سے محبت ہے۔ جو ذہن اپنی لذتوں کا غلام اورجو روح اپنی خواہشوں کی قیدی ہوتی ہےوہ ایک بنجر زمین کی مانند ہے۔ فقط ایک عورت کو دیکھ کر اپناایمان کھو دینے والی قوم کے نوجوان اپنے بنیادی حقوق کے حصول کےلیے ایمانی طاقت کہاں سے لائیں گے۔ محبت عطا کرنا، اور نصیحتیں کرنا بہت آسان ہے محبت دینا بہت مشکل کام ہے۔ عمل علم کے لیے ایندھن کاکام دیتا ہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ علم کا الاؤ روشن رہے

تو اس میں عمل کاتیل ڈالتے رہیں ۔ ایسا نہ ہو تو اس کی روشنی مانند پڑجائے۔ یہ ٹھیک ہے کہ تم ایک گلاب نہیں بن سکتے ، مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ تم ایک کانٹا بن جاؤ۔یہاں ایک راز کی بات ہے ، اور وہ یہ ہے کہ جو شخص کانٹا نہیں بنتا، وہ بالآخرگلاب بن جاتا ہے۔ کسی بھی بڑے درویش سے زیادہ طاقت ور دعا آپ کے والد اور والدہ کی ہے ان کو نظر انداز کرکے کسی “پیربابا” کسی سرکار کسی مخدوم کو تلاش کرتے کرتے ساری زندگی غارت کر دیتے ہیں۔ محبت سے غم اور اداسی ضرور پیدا ہو گی۔ وہ محبت ہی نہیں جو اداس نہ کرے ۔ مین جانتا ہوں میں کچھ تو ہوں کیونکہ میرا رب کوئی بھی چیز بے کار نہیں بناتا۔ درد وہ ہوتا ہے جو ہمیں دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر ہو ، ورنہ اپنا درد تو جانوروں کو بھی محسوس ہوتا ہے۔

Leave a Comment