بھولنے کی بیماری کیسے ختم کریں

بیماری

یہ وظیفہ ہم نےکئی افراد پر آزمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سب کو شفاء دی ہے۔” سورت التکویر ” کی آیت نمبر بیس تا انتیس اکتالیس مرتبہ اول وآخر درود پاک پڑھ کر سات مرتبہ پڑھ کر جس آدمی کی یاداشت چلی گئی ہو اس پر دم کریں۔ انشاءاللہ! دماغی توازن درست ہوجائےگا۔ اور یاداشت پہلے سے بھی بہت بہتر ہوجائےگی۔ حضرت علی رضی اللہ کے حوالے سے یہ مشہور ہے کہ وہ مسجد کے

ممبر پر بیٹھا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ کون ہے جو آئے مجھ سے سوال کرے بہت سے لوگ ان کے پاس آتے تھے سوالات لے کر اپنے مسائل لے کر حضرت علی رضی اللہ کو ان کے تمام سوالوں کا انہیں جواب دیتے تھے اور کہا جاتا ہے کہ کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو حضرت علی رض اللہ کی بارگاہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹتے ہو یعنی کہ اس کو اس کے سوال کا جواب نہ ملا ہو۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ٹھیک کہا کہ اگر میں علم کا شہر ہوں علی اسکا دروازہ ہے یعنی حضرت علی کے پاس ایک خزانہ موجود تھا وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حاصل کیا ہوا تھا حضرت علی اس کا دروازہ تھے۔ حضرت علی رضی اللہ کو مسجد میں تشریف فرما تھے ایک شخص آیا اورعرض کرنے لگا

امیرالمومنین میں باتوں کو بھول جاتا ہوں میرا دماغ تیز نہیں یہاں تک کہ قرآن پاک بھی یاد کرنے میں مشکل ہوتی ہے کوئی ایسا عمل جو کوئی ایسی دعا بتائیں جس سے میرا دماغ تیز ہو جائے میری یاداشت تیز ہو جائے اس شخص کا یہ سوال سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے شخص یاد رکھنا تم جو بھی رزق کھائواس پر ایک مرتبہ” یا علیم “اور ایک مرتبہ “یا اللہ “کا ورد کرکے اس پر دم کرکے اس کے بعد کھاؤ اللہ کے کرم سے تمہارا دماغ تیز ہوگا اور فجر کی نماز کے بعد آسمان کی طرف دیکھ کر یا علیم اور یا اللہ کا ورد کر کے دعا کرو انشاء اللہ تم باتوں کو نہیں بھولا کرو گے حضرت علی نے یہ جو نسخہ بتایا ہے اس پرعمل کرکے انسان اپنا دماغ تیزکرسکتا ہے۔تخیلاتی تصورات کی کمی اگر آپ کا دماغ تخیلاتی پرواز سے

محروم ہے یعنی آپ حقیقی زندگی کو پوری طرح اپنے اوپر حاوی کرچکے ہیں اور اپنے دماغ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔کہ وہ تصوراتی اور غیر حقیقی چیزوں کے بارے میں سوچے تو جان لیجئے کہ آپ اپنے دماغ کو محدود کررہے ہیں کسی انسان کی قوت تکیل جتنی زیادہ بلند ہوگی اس کا دماغ اتنا ہی زیادہ فعال ہوگا۔کم بولنا ویسے تو ذہانت کی نشانی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دانشورانہ فیصلوں میں حصہ لینا اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور دوسروں کی رائے سننا بھی آپ کے دماغ کے سوئے ہوئے حصوں کو بیدارکرتا ہے اور دماغ کے سوچنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔بیماری کے دوران دماغی کام کسی بھی جسمانی کے دوران زیادہ دماغی کام کرنا دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے بیماری کی حالت میں جسم اور

دماغ دونوں کمزور ہوجاتے ہیں اور ایسے میں دماغ کو اس کی استعداد سے بڑھ کر کام پر مجبور کرنا اسے تباہ کرسکتا ہے۔دماغ کو تیز بنانے کا وظیفہ یہ ہے :ہر نماز کے بعد 11 مرتبہ “یا قوی” کا ورد کیجئے اور اول و آکر درود شریف کا لازمی اہتمام کیجئے۔یادر ہے کہ درود شریف طاق اعداد میں پڑھا جائے۔انشاء اللہ دماغ بہت قوی ہوگا حافظہ اچھا ہوگا۔

Leave a Comment