سورۃ الواقعہ کی فضیلت،حضرت محمدﷺ نےفرمایاجوآدمی ہررات سورہ واقعہ پڑھےگا

سورۃ الواقعہ

سورۃ الواقعہ کی فضیلت،حضرت محمدﷺ نےفرمایاجوآدمی ہررات سورہ واقعہ پڑھےگااسےکبھی فاقہ نہ پہنچےگا. سورہ واقعہ کے بارے میں حدیث شریف میں یہ مذکور ہے: من قرأ سورة الواقعة في کل لیلة لم تصبہ فاقة أبداً یعنی جو شخص ہر رات سورہ واقعہ کی تلاوت کرے اس کو کبھی فاقہ نہیں پہچے گا،اس حدیث کے راوی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر رات اپنی لڑکیوں کو یہ حکم کرتے کہ وہ اس سورۃ کی تلاوت کریں۔ (مشکوٰة: ۱۸۹) سورہ واقعہ سے متعلق عبداللہ بن مسعود

سوال والی روایت مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْوَاقِعَۃِ فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ لَمْ تُصِبْہُ فَاقَۃٌ أَبَدًا وَکَانَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ یَأْمُرُ بَنٰتِہِ یَقْرَأنَ بِہَا فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ جو آدمی ہر رات سورہ واقعہ پڑھے گا اسے کبھی فاقہ نہ پہنچے گا اور ابن مسعود سوال اپنی بیٹیوں کو ہر رات اس سورہ کے پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔ اس سُورہ کی آیتیں اس قدر دل ہ.ل.ادینے والی اور چونکادینے والی ہیں کہ ان کے پڑھنے کے بعد پھر انسان کے لیے غفلت کی گنجائش نہیں رہتی۔ اسی بناپر حضرت محمدﷺ کی ایک اورحدیث ہمیں بتاتی ہے کہ جس وقت حضرت محمد ﷺ سے یہ سوال ہواکہ آپ ﷺکے چہرہ مبارک پربڑھا پے کے آثار اس قدر جلد کیوں نمایاں ہوگئےتوآپ علیہ السلام نے جواب فرمایا:شیبتنی ھود، والواقعة والمرسلات وعم یتسائلون، سورہ ھود، واقعہ ،المرسلات اورعم یتسائلون نے مجھے بوڑھاکردیا، کیونکہ ان سُورتوں میں قیا-مت کے دل دہلادینے والے واقعات ہو.لنا.ک حادث.وں اورمجر-موں کی سز-ا.ؤں کابیان ہے۔ اس طرح گزشتہ قوموں کے لر.زہ براندام کردینے والے واقعات اوروہ مصیبتیں اوربلائیں ہیں،

کہ جوان پرنازل ہوئیں۔ امام جعفرصادق علیہ السلام کی ایک اورحدیث میں ہے کہ من قرأ فی کل لیلة جمعة الواقعة احبہ اللہ وحببہ الی النّاس اجمعین ولم یرفی الدنیا بؤ ساً ابداً ولافقرأ ولا فاقة ولا افة من اٰفات الدنیا وکان من رفقاء امیر المؤ منین۔جوشخص ہرشب جمعہ سورہ واقعہ کی تلاوت کرے تو خدااس کودوست رکھتاہے، اوراُسے لوگوں کامحبوب بنادیتاہے اوروہ دنیا میں ہرگز ناراضی اورتک.لی.ف نہیں دیکھتا اورفقر وفاقہ و.آف.اتِ دُنیا میں سے کوئی آفت اس پر نہیں آئے گی، اوروہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے رفقامیں شمار ہوگا۔ ایک اورحدیث میں ہے کہ عثمان ابن عفّان عبداللہ ابن ِ مسعود کی عیادت کے لیے گئے، اس بیماری میں کہ جس میں عبداللہ ابن مسعود کاانتقال ہوا تو انہوں نے ان سے پُوچھا کہ تم کِس بات پر پریشان ہو، اُنہوں نے کہاکہ اپنے گ–ن-اہ-و-ں کی وجہ سے پریشان ہوں، انہوں نے کہاتمہارا دل کیاچاہتا ہے؟عبداللہ ابنِ مسعود نے جواب میں کہا کہ اللہ کی رحمت ،عثمان نے کہا کہ اگرتمہارادل چاہے تومیں حکم دوں کہ تمہارا عطیہ بیت المال سے لے آئیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کی جس وقت مجھے ضرورت تھی اس وقت تم نے وہ مجھے نہیں دیا۔

آج جب کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے کہ تم مجھے دیتے ہو۔ حضرت عثمان کہنے لگے اگروہ رقم تمہاری بیٹیوں کے کام آئے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ میری لڑ کیوں کو بھی کوئی ضرورت نہیں ہے. کیونکہ میں نے انہیں نصیحت کی ہے کہ سُورہ واقعہ پڑھا کریں۔ میں نے حضرت محمد ﷺ سے سُنا ہےکہ من قرأ سورة الواقعة کل لیلة لم تصبہ فاقة ابداً، جوشخص رات کوسُورہ واقعہ پڑھے، تووہ کبھی بھی افلاس کاشکار نہیں ہوگا۔ اِسی بناپر سورہ واقعہ کوایک روایت میں سورہ غنی کے نام سے موسوم کیاگیاہے. نیکی کی بات کو پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین

Leave a Comment