حضرت عائشہؓ نے حضور ﷺسے پوچھا وہ کون ساعمل ہے جس سے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں

حضرت عائشہؓ

;ایک دن رسولؐ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا’’جو جی چاہے مانگو‘‘۔ حضرت عائشہؓ نے عرض کیا ’’وہ راز بتائیے۔ جس سے تمام گ ناہ معاف ہو جائیں‘‘حضورؐ نے فرمایا ۔’’وہ یہ راز ہے کہ جب کوئی مومن کسی دوسرے مومن کی کانٹا چبھنے کے برابر تکلیف دور کرتا ہے۔ تو اللہ اس کے تمام گن اہ معاف کر دیتا ہے۔اور جنت میں اس کواعلیٰ درجہ ملے گا‘۔‘جب صحابہ کرام کو یہ معلوم ہواتو وہ بے حد خوش ہوئے ۔لیکن حضرت ابوبکرؓ نے رونا شروع کردیا۔صحابہؓ کو تعجب ہوا انہوں نے پوچھا ’’آپ کیوں روتے ہیں۔‘

حضرت ابوبکر صدیقؓ نے جواب دیا’’میں اس لئے روتا ہوں کہ جب دوسروں کا دکھ درد دور کرنا گناہوں کی معافی۔ اور جنتی ہونے کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔تو ان لوگوں کا کیا حشر ہوگا۔ جو دوسروں کو دکھ پہنچاتے ہیں۔میں آپ کے نبیؐ سے ملنا چاہتا ہوں۔ وہ کہاں رہتے ہیں ۔ وضو سے گ ناہوں کا چھٹکارا: ایک چینی ڈاکٹر ایک دن مسجد میں گیا۔۔ اس نے دیکھا کہ ایک مسلمان منہ ہاتھ دھو رہا ہے۔ وہ مسلمان کے پاس گیا اور پوچھا کہ جس طریقے سے آپ منہ ہاتھ دھو رہے تھے۔ یہ طریقہ آپ کو کس نے سکھایا ہے۔ مسلمان نے جواب دیا ہم اس طرح منہ ہاتھ دھونے کو وضو کہتے ہیں۔اور یہ طریقہ ہمارے نبی اکرمؐ نے ہم کو سکھایا ہے۔ہم دن میں پانچ بار وضو کرتے ہیں۔ اس نے کہا کہ میں آپ کے نبیؐ سے ملنا چاہتا ہوں وہ کہاں رہتے ہیں۔ وہ شخص بولا ان کا تو چودہ سو سال پہلے انت قال ہو گیا تھا۔وہ بولا میں چینی طریقہ علاج کا ماہر ڈاکٹر ہوں۔ ہم جانتے ہیں۔

قدرت نے انسان کے جسم میں کھال کے نیچے چھیاسٹھ مقامات پر ایک خاص طریقے سے مساج کیا جاتا ہے۔ جس سے پچاس سے زیادہ بیماریوں کا موثر علاج ہوتا ہے۔ میں نے دیکھا کہ آپ جس طریقے سے وضو کر رہے تھے ۔اس میں آپ نے وضو کے دوران جسم کی ایسی باسٹھ جگہوں پر ہاتھوں سے مساج کیا جہاں قدرت نے سوئچ نصب کر رکھے ہیں اور دن میں پانچ دفعہ وضو کرنے کی وجہ سے آپ کی بہت سی بیماریاں خود بہ خود غیر محسوس طور پر آپ کے جسم سے رفع ہوتی رہتی ہیں ۔جس کا آپ کو احساب بھی نہیں ہوتا۔۔حضرت عبد اللہ صنابحى (رضی اللہ عنہ) کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندۂ مومن جب وضو کرتا اور اس میں کلی کرتا ہے تو اس کے منہ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ؛ اور جب ناک میں پانی ڈال كر اسے جهاڑتا ہے تو اس کے ناک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ؛ اور جب چہرہ دھوتا ہے۔ تو اس کے چہرے کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔۔

Leave a Comment