انسان کو زندگی میں دُکھ کیوں ملتا ہے؟

انسان

دنیا والوں پر اپنا دکھ ظاہر مت کرو۔ کیونکہ وہ وہاں چوٹ مار تے ہیں جہاں پہلے سے زخم ہو! لوگ ہمارے اندر ہمارا دُکھ تلاش نہیں کر تے۔ ان کو اُس تماشے کی کھوج ہو تی ہے جو ہمارے ساتھ ہو!! دُکھ کی سختیاں چہرے سے تو رخصت ہو جا تی ہیں لیکن انسان کے اندر داخل ہو کر اس کے گوشے گوشے کو ویران کر دیتی ہیں۔ ایک شخص حضرت علی ؓ کی خدمت میں پیش ہو ا اور کہنےلگا ؟ یا علی آپ ؓ فر ما تے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پے ہزاروں نعمتیں انسانوں کے لیے پیدا کیں تو یہ دکھ تکلیف اللہ تعالیٰ نے کیوں پیدا کی؟

تو حضرت علی ؓ نے فر ما یا اے اللہ کے بندے شکر کرو کہ اللہ تعالیٰ نے دکھ کو پیدا کیا ا للہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت دکھ ہے۔ تو وہ شخص کہنے لگا؟ یا علی ؓ دکھ بھی نعمت ہے؟ تو حضرت علی ؓ فر ما نے لگے ، اے شخص دکھ انسان کو مضبوط بنا تا ہے اور خوشیاں انسان کو کمزور کر تی ہیں۔ اللہ تعالیٰ جس انسان کو نوازنا چاہتا ہے، عظیم مقام دینا چاہتا ہے تو اسے تکلیف ، دکھ اور درد کی راہ بخشتا ہے تا کہ وہ مضبوط بن بن کہ اتنا سیکھ لے کہ اپنی منزل تک جا پہنچے۔ یاد رکھنا انسان کا دکھ انسان کو سیکھانے کے لیے ملتا ہے لیکن افسوس تو یہ ہے کہ انسان اس دکھ کی وجہ سے روتا رہتا ہے انسان دکھ اور درد کی وجہ سے کتنا بھی روتارہے لیکن ختم نہیں ہو گا۔ کیونکہ دکھ انسان کو رلا نے کے لیے نہیں بلکہ انسان کو سیکھانے کے لیے آ یا ہے

جب تم اس دکھ سے سیکھ لو گے جو وہ تمہیں سیکھا نا چاہتا ہے تو تمہارا دکھ خود بخود ختم ہو جا ئے گا۔ زندگی اتنی دکھی نہیں کہ مرنے کو جی چاہے بس لوگ اتنے دکھ دیتے ہیں کہ جینے کو دل نہیں کر تا۔ دکھ انسان کو یار یت کی دیوارکی طرح ڈھانپ دیتا ہے یا چٹان کی طرح کھردرا اور سخت بنا دیتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کو جہاں سے پیار کی سب سے زیادہ امید ہو تی ہے اسے سب سے زیادہ دکھ بھی وہیں سے ملتا ہے۔ اللہ پاک کہتا ہے! کسی کو تکلیف دے کر مجھ سے اپنی خوشی کی دُعا مت کر نا، لیکن اگر کسی کو ایک پل کی خوشی دیتے ہو تو اپنی تکلیف کی فکر مت کر نا! بعض تکالیف ایسی ہو تی ہیں کہ ہمیں لگتا ہے جیسے اَب ہم م ر جا ئیں گے جیسے اَب کہیںسے کوئی مدد نہیں آ ئے گی اور پھر ہم جلد ما یوس ہو جا تے ہیں۔ مگر جانتے ہو؟ کہ کوئی غم بھی مسلسل نہیں رہتا۔ وہ ہمارا پیارا رب بڑا رحیم ہے تمہاری سوچ سے بھی زیادہ کر یم ہے اسے تو یہ بالکل بھی گوارہ نہیں کہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچے۔

Leave a Comment