شریعت کے مطابق ہم بستری کرنے کے دو ایسے طریقےجس کو عورت بھی بہت زیادہ پسند کرتی ہےاور اسلام میں بھی ممانعت نہیں

ہم بستری

ڈیلی کائنات! آج کا ہمارا موضوع ہے کہ میاں بیوی کن کن طریقوں سےقربت کر سکتے ہیں شریعت کے اند ر کن کن طریقوں کو پسند کیا گیا ہے اور کن کن طریقوں کو نا پسند کیا گیا ۔ میاں بیوی کھڑے ہو کر لیٹ کر بیٹھ کر بیوی کو خود پر لٹا کر یا بٹھا کر یا بیوی پر خود لیٹ کر کیا ان تمام طریقوں پر شریعت میں قربت کرنا جائز ہے یا نا جائز ہےقرآن و حدیث میں دو ایسے طریقے بیان کیے گئے  ہیں

ان دونوں طریقوں سے اگر مرد اپنی بیوی سے قربت کرے تو مرد کو بھی خوب لذت حاصل ہو گی اور عورت کو بھی خوب تسکین حاصل ہو گی۔ میں ہر بات کو بہت واضح الفاظ میں بیان کر تا ہوں اس لیے میری گزارش ہےکہ میری باتوں کو منفی طریقوں سے نہ لیا جائے۔ دیکھیےقربت ہر شادی شدہ جوڑے کی ایک چاہت ہوتی ہے۔ اور قرآنِ پاک میں بھی اسی بات کو لے کر آگے بڑ ھا یا گیا ہے کہ جب اولاد با لغ ہو جائے تو ان کی شادیاں کر دینی چاہییں کیو نکہ ان میں جذبات کا ابھار بڑ ھنے لگتا ہے تو کہیں وہ کسی غلط کام میں مبتلا نہ ہو جائیںاس سے پہلے اس سے بہتر ہے کہ ان کی شادیاں کر دی جائیں تا کہ وہ شریعت کے اصولوں کے عین مطا بق بیوی کے ساتھ قربت بھی کر یں اور زنا جیسی لعنت سے بعض بھی رہیں۔

اور جہاں تک رہی بات عورتوں کی یا لڑ کیوں کی تو وہ بھی یہی چاہتی ہیں کہ ان کے نصیب میں کوئی ایسا اچھا مرد آئے کہ جو انہیں روحانی طور پر مطمئن کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جسمانی طور پر مطمئن کر سکیں۔تو آج میں ایسے طریقوں کے بارے میں بیان کر و ں گی کہ جن کے استعمال سے آپ کو بہت ہی فائدہ ہو نے والا ہے ۔ میاں اور بیوی دونوں کو بہت ہی زیادہ تسکین حاصل ہو نے والی ہے۔ اللہ پاک نے مرد اور عورت دونوں کو مکمل طور پر یہ اختیار دیا ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے جسم سے مکمل طور پر فائدہ حاصل کر یں لیکن غلط طریقوں کا ہر گز نہ اپنا ئیں۔کیونکہ اسلام میں اس کی مما نیت آئی ہے مما نیت اس لیے آئی ہے کہ اللہ پاک نے قومِ لوط پر اس لیے عذاب بھیجا تھا کیو نکہ وہ لوگ دبر میں دخول کر تے تھے یعنی پیچھے کے مقام سے قربت کرتے تھے عورتوں اور لڑکوں کے ساتھ بہر حال شریعت میں دبر والے حصے میں ہم بستری کر نا جائز نہیں۔

اس کی مما نیت ہے اگر مرد اپنی بیوی کو گھوڑی بنا لیتا اور ایسے پوزیشن میں پھر پیچھے سے آگے کے مقام میں قربت کر تا ہے تو پھر ایسا کر نا جائز ہے یعنی آسان لفظوں میں یہ بات سمجھ لیں کہ صحیح مقام اگلا حصہ ہے۔

Leave a Comment