”حضرت علی ؓ نے فر ما یا جب تمہیں اپنے اوپر مشکلات اور پر یشانیاں نظر آئیں تو؟“

حضرت علی ؓ نے فر ما یا

پاکستان ٹپس ! ایک دفعہ حضرت علی شیر خدا ؓ کہیں بیٹھے تھے تو ایک شخص حضرت علی ؓ کے پاس آیا اور عرض کیا یا علی ؓ میں نے سنا ہے آپ کی تلوار ہے ذوالفقار یہ پہاڑ کو بھی چیر دیتی ہے کیا یہ بات صحیح ہے؟ حضرت علی ؓ نے فر ما یا ! ہاں صحیح سنا ہے اس نے کہا یا علی ؓ آپ اپنی تلوار دیں گے میں آ ز ما کر دیکھنا چاہتا ہوں حضرت علی ؓ نے اپنی تلوار دے دی ! اس شخص نے تلوار زور سے دیوار پر ماری لیکن کچھ نہیں ہوا تو کہنے لگا

یا علی ؓ آپ تو کہہ رہے تھے پہاڑ توڑ دیتی ہے لیکن دیوار تو نہیں ٹوٹی؟ حضرت علی ؓ نے مسکراتے ہوئے کہا؟ میں نے تمہیں اپنی تلوار دی ہے اپنا ہاتھ نہیں ذالفقار تبھی ذالفقار ہے۔ جب علی ؓ کے ہاتھ میں ہو ورنہ یہ صرف لو ہے کا ٹکڑا ہے اور کچھ نہیں حضرت علی ؓ نے فر ما یا ! مجھے عبادت میں دو چیزیں پسند ہیں سرد موسم میں فجر کی نماز اور گرم موسم میں رمضان کے روزے! عبادت ایسے کرو جس سے روح کو مزہ آ ئے کیوں کہ جو عبادت دنیا میں مزہ نہ دے وہ آخرت میں کیا جزا دے گی ! جب گناہوں کے باوجود اللہ پاک کی نعمتیں مسلسل ملتی رہیں تو ہو شیار ہو جا نا کہ تیرا حساب قریب اور سخت ترین ہے ! ایک دن امیر المو منین حضرت علی ؓ مسجد کے دروازے پر اپنے خچر سے اترے تو آپ ؓ نے اپنا خچر حفاظت کے خیال سے ایک شخص کے حوالے کیا اور مسجد میں تشریف لے گئے۔ آپ ؓ کے جانے کے بعد اس شخص کے دل میں خیا نت آ گئی اور اس نے آپ ؓ کے خچر کی لگام نکالی

اور فرار ہو گیا حضرت علی ؓ نماز سے فارغ ہو کر جب مسجد سے با ہر تشریف لا ئے تو آپ ؓ کے ہاتھ میں دو درہم تھے یہ دو درہم آپ ؓ خچر کی نگہبانی کرنے والے شخص کو بطور معاوضہ دینا چاہتے تھے لیکن آپ ؓ نے دیکھا کہ خچر بغیر لگام کے خالی کھڑا ہے بہر حال آپ ؓ بغیر لگام کے خچر پر سوار ہو کر گھر پہنچے اور اپنے غلام کو دو درہم دیے کہ وہ بازار سے دوسری لگام خرید لا ئے غلام بازار گیا۔ اس نے وہی لگام ایک شخص کے ہاتھ میں دیکھی پو چھنے پہ معلوم ہوا کہا یک شخص یہ لگام دو درہم میں بیش گیا ہے غلام نے اس شخص سے دو درہم میں لگام لے لی اور واپس آ گیا اور آپ ؓ کو ساری بات بتائی ! تو آپ ؓ نے فر ما یا ! بندہ بعض اوقات خود صبر نہ کرنے اور عجلت سے کام لینے کی وجہ سے رزق حلال کو اپنے اوپر حرام کر لیتا ہے حالا نکہ جو کچھ رب العزت نے اس کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے اس سے زیادہ اسے نہیں ملت

Leave a Comment