جس عورت کی قمیض کے گلے سے اس کی چھاتی نظر آتی ہو تو۔۔۔۔۔تو سمجھ جاؤ کہ وہ عورت

چھاتی

ہاں جو مرد اور عورت طوا ئف کے زمرے میں آتا ہے جس کا کسی کے ساتھ نا جا ئز تعلق ہے طوا ئف جب دعا کرتی ہے تو اپنے بڑھاپے سے قبل ہی دنیا سے رخصت ہونے کی دعا کرتی ہے کیونکہ تو پہنچو چلنے کا نام ہے ہر مرد یہ چاہتا ہے کہ اس کی بیوی با حیاء اور پردہ دار ہو ۔مگر خود اپنی نظریں اس وقت جھکاتا ہے جب اسے جوتے کے تسمے باندھنے ہوں کچھ مسجدوں کا جنا زہ پہلی بار انہیں مسجد لے جاتا ہے اور کچھ عورتوں کا کفن پہلی بار انہیں کرواتا ہے مرد ہو یا عورت انسان چاہے کتنا ہی خوددار اور ا نا پر ست کیوں نہ ہوں اپنے پسندیدہ شخص کے سامنے آ ہی جاتا ہے

عورت کی محبت کا کوئی ثانی نہیں وہ مریض کی خوشی کیلئے اپنی خواہشات اور عادات بھی مرد کی پسند کے مطابق کر لیتی ہے زندگی میں سمجھ دار ہونے کیلئے ایک ناکام محبت کا تجربہ بھی بہت ضروری ہے تو باس گل محسوس کرنے یا آئی ایم سوری کہنے کا نام نہیں ہے یہ رستہ بدلنے کا نام ہےجو لوگ اندر سے جلتے ہیں وہ ایک بجھا ہوا سرد خانہ ہوتے ہیں اور صرف مرد ہوتے ہیں جس عورت کی قمیض کے گلے سے اس کی چھاتی نظر تو ایسی عورت کو مرد کے سامنے نہیں جانا چاہیےاور پردہ بنا کر رکھنا چاہیے تاکہ اللہ ناراض نہ ہو۔ یہاں یہ بات یا رکھیں کہ غریب کی تو شاعری بھی دنیا کو فضو ل لگتی ہے اور اگر مرد امیر ہو تو اس کے منہ سے نکلی ہوئی غلط بات بھی شاعری ہے۔

Leave a Comment