نہ درد ہوگا اور نہ ہی کوئی نقصان، حاملہ بیوی سے ہمبستری کرنے کا طریقہ،جانیں

حاملہ بیوی

حاملہ بیوی سے قربت کرنا جائز ہے جب تک کہ بیوی قربت کرنے کی اجازت دے یعنی تکلیف محسوس نہ کرے اور ح م ل ; کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو شرعا حاملہ بیوی سے ;ج م ا ع کی ممانعت نہیں ہے ۔ حاملہ بیوی سے قربت کے لئے طبعی طور پر کوئی بھی مناسب اور محفوظ طریقہ اپنا یا جاسکتا ہے ۔ شرع متین نے دُبر میں وطی کرنے اور حیض و نفاس کی حالت میں ج قربت کرنا حرام ہے۔بچوں کی پیدائش میں وقفے یا چند بچوں کے بعد عورت کی صحت کے پیش نظر مستقل نل بندی کروانا شرعا جائز ہے۔

حاملہ بیوی سے قربت کرنے کے عمل میں کوئی ممانعت نہیں ہے ہاں قربت کرتے ہوئے انتہائی احتیاط برتی جائے۔حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن گزارتا ہے پھر اسی قدر علقہ ۔۔ پھر اسی قدر مضغہ پھر اللہ فرشتہ بھیجتا ہے اور چار چیزوں کا حکم ہوتا ہے۔ رزق ،عمر ،بخت یا بد بخت ،ضبط تولید میں اسلام کا نظریہ ہے کہ آپ واقعی ضروریات مجبوری کے پیش نظر ضبط ولادت کی تدابیر اختیار کر سکتے ہو۔ مگر مغرب کی بے لگام تہذیب کے پیش نظر شاید یہ اموار نہیں وہ اس کو دوسرے زاویئے سے دیکھتے ہیں وہ کہتے ہیںکہ آبادی بڑھنے سے لوگ بھوکے مریں گے معاشی مسائل پیدا ہوں گے جن پر قابو پانا ناممکن ہوجائے گا۔

ہر وقت اور ہر حالت ميں بيوى سے لطف اندوز ہونا جائز ہےالا يہ كہ جس سے شريعت نے منع كيا ہے كہ دبر ميں وطئ كرنا حرام ہے، اور اسى طرح حيض يا نفاس كى حالت ميں بھى كرنا حرام كيا گيا ہے.رہا مسئلہ حاملہ بيوى كا تو اس سےكرنے كى حرمت كى كوئى دليل نہيں ہے، ليكن اگر خدشہ ہو بچے كو ضرر و نقصان پہنچےگا، اور اس ضرر كا اندازہ بھى تجربہ كار ليڈى ڈاكٹر ہى لگا سكتى ہے.اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے: تمہارى بيوياں تمہارى كھيتي ہيں تم اپنى كھيتى ميں جہاں سے چاہو آؤ ۔حافظ ابن كثير رحمہ اللہ كہتے ہيں:ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كا كہنا ہے:الحرث: يہ بچہ پيدا ہونے كى جگہ ہے .تو تم اپنى كھيتى ميں آؤ .يعنى جيسے چاہو آگے سے يا پھچلى جانب سے ايك ہى جگہ يعنى بچہ پيدا ہونے والى جگہ ميں جيسا كہ احاديث سے ثابت ہے.مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:حمل كے عرصہ ميں خاوند كے ليے بيوى سے كب ج م ا ع سے اجتناب كرنا واجب ہوتا ہے۔

اور كيا خاص كر حمل كے پہلے تين ماہ كے دوران ـ بيوى سے ج م ا ع كرنے سے بچے كے ليے نقصاندہ ہيں ؟كميٹى كے علماء كا جواب تھا: جب حمل كو ضرر اور نقصان نہ ہو تو حاملہ عورت سے ج م ا ع كرنے ميں كوئى حرج نہيں ، بلكہ حائضہ عورت سے ج م ا ع كرنا ممنوع ہے.كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے: اور آپ سے حيض كے بارہ ميں دريافت كرتے ہيں، آپ انہيں كہہ ديجئے كہحيض كى حالت ميں عورتوں سے عليحدہ رہو، اور ان كے پاك ہونے تك ان كے قريب مت جاؤ، جب وہ پاك صاف ہو جائيں تو پھر جہاں سے اللہ نے حكم ديا ہے وہيں سے ان كے پاس آؤ، يقينا اللہ سبحانہ و تعالى توبہ كرنے والوں اور پاك صاف رہنے والوں سے محبت كرتا ہے اور نفاس والى عورت بھى اس طرح ہے كہ اس سے پاك ہونے تك ج م ا ع نہيں كيا جائيگا ، اور اسى طرح حج اور عمرہ كا احرام باندھنے والى عورت سے بھى ۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Leave a Comment