قربت کے وقت ولیمہ حرام ہوتا ہے یا حلال۔ ہمارے معاشرے میں ایک فضول سا رسم اور سوال ہے کہ مباشرت کے بغیر جوولیمہ ہے وہ حرام ہوجاتا ہے۔ ولیمہ جوہے حلال نہیں ہوتا۔ شادی کے دن اکثر دوست احباب ، رشتہ دار یا بہن بھائی یہ سوال کرتے ہیں۔ کہ قربت سے ولیمہ حلال ہے یا حرام ہے۔ لیکن اسلامی نظریے کے حوالے سے اس کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔ کوئی اسلامی لوجک نہیں ہے۔کیونکہ حدیث میں اس بات کو معیوب قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی حدیث ہے کہ
: اللہ پاک روز قیامت اس نوجوان پر بہن کی نگا ہ نہیں ڈالے گا۔ یا رحم نہیں کرے گا۔ جو اپنی بیوی کے ساتھ سوئے اور بعد میں لوگو ں کو بتائے۔ جوکہ کمرے میں ہوئی تھی۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ لوگ طرح طرح کے سوا ل کرتے ہیں۔ کہ ولیمہ حرام ہے یا حلال۔ قربت ہوئی یا نہیں ۔ قربت کا حلال یا حرام ہونے کا تعلق نہیں ہے۔ شریعت میں جو بات ہےوہ یہ ہے کہ خلوت ہونا ضرور ی ہے۔ اورصرف خلوت ثابت ہو۔ خلوت کیا چیز ہے؟ خلوت کسے کہتے ہیں؟ ۔ خلوت سے مراد سب میاں بیو ی سے دور ہوجائیں یعنی ایک الگ کمرے میں یعنی لوگوں کی نظروں سے چھپ کر کچھ وقت گزاریں۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزاریں۔ ولیمہ کےلیے یہ ضروری نہیں ہےکہ لوگ ناجانے کہاں سے ایسی باتیں ڈھونڈ کر لاتےہیں۔ اس کا مسئلہ یہ ہوتاہےکہ میاں جو ہے وہ ولیمے کو حلال کرنے کے چکر میں بیوی کے ساتھ غلط سلوک کرتاہے۔ بالفرض عورت شادی کی رات میں حیض کی حالت میں ہواور دوسرے دن ولیمے کی تقریب طے ہے۔
تو کیا وہ ولیمے کی تقریب کو منسوخ کردے گی۔ کہ رات کو ہم ایک دوسرے سے قربت نہ رکھ سکے۔ اس طرح کی ازدواجی تعلقات کی جو پوشیدہ باتیں ہیں۔ وہ لوگوں کے درمیان آنا شروع ہوجائیں گی۔ جب اللہ پا ک نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا ستر اور لباس قرار دے دیا ہے۔ وہاں ان باتوں کی گنجائش نہیں رہتی ہے۔ آپ خود بتائیں کہ عورت صرف شادی کی رات آپ کے پاس ہوگی۔ اس کے بعد وہ اس سے دور چلے جاناہے۔ بعض اوقات یہ ہوتاہے۔ کہ وہ شادی کی رات تیار نہیں ہوتی۔ قربت کےلیے۔ ایسے معاملات بھی ہوتےہیں۔اس سے ولیمے کاجائز یا ناجائز یا حلال یا حرام سے کوئیطے نہیں ہے۔ اکثر یہ ہوتاہےکہ دو لوگ ملتے ہیں۔ نئے لوگ ملتےہیں آپس میں بات کرتے ہیں۔
وہ قربت کی رات کو تیا رنہیں ہوپاتے۔اگر مرد کے دماغ میں یہ بات ڈال دی جائےگی۔ کہ صرف مباشرت کے ذریعے ہی اس کا ولیمہ حلال ہوسکتا ہے کہ مرد محبت کی بجائے کہ عورت رضامند ہے یا نہیں ہے۔ ولیمہ حلال کرنے کے چکر میں ظالمانہ سلوک کرنا شروع ہوجاتاہے۔ کیونکہ اس کو ہرحال میں اپنے ولیمےکی تقریب کو حلال کرنا ہوتاہے۔ یہ بہت خطرناک بات ہے۔کہ شادی کی رات سہاگ کی رات ایک دوسرے کا اعتما د جیتنا ضروری ہوتاہے۔ مباشرت بھی ضروری ہوتی ہے۔ نکاح کے بعد جو اولین کام ہے وہ ازدواجی تعلقات کو قائم کرنے کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔
Leave a Comment